غزل
منزلیں لاکھ
کٹھن آئیں گذر جاؤں گا
حوصلہ ہار کے
بیٹھوں گا تو مر جاؤں گا
چل رہے تھے جو
میرے ساتھ کہاں ہیں وہ لوگ
جو یہ کہتے تھے
رستے میں بکھر جاؤں گا
دربدر ہونے سے پہلے کبھی سوچا نہ تھا
گھر مجھے راس نہ
آیا تو کدھر جاؤں گا
یاد رکھے مجھے
دُنیا تیری تصویر کے ساتھ
رنگ ایسے تیری
تصویر میں بھر جاؤں گا
لاکھ روکیں یہ
اندھیرے میرا رستہ لیکن
میں جدھر روشنی
جائے گی اُدھر جاؤں گا
راس آئی نہ محبت
مجھے ورنہ ساقیؔ
میں نے سوچا تھا
ہر دِل میں اُتر جاؤں گا
No comments:
Post a Comment