Sunday, 11 October 2020

Manzlain lakh kathin ( Destinations are difficult )


غزل

منزلیں لاکھ کٹھن آئیں گذر جاؤں گا

حوصلہ ہار کے بیٹھوں گا تو مر جاؤں گا


چل رہے تھے جو میرے ساتھ کہاں ہیں وہ لوگ

جو یہ کہتے تھے رستے میں بکھر جاؤں گا


دربدر  ہونے سے پہلے کبھی سوچا نہ تھا

گھر مجھے راس نہ آیا تو کدھر جاؤں گا


یاد رکھے مجھے دُنیا تیری تصویر کے ساتھ

رنگ ایسے تیری تصویر میں بھر  جاؤں گا


لاکھ روکیں یہ اندھیرے میرا رستہ لیکن

میں جدھر روشنی جائے گی اُدھر جاؤں گا


راس آئی نہ محبت مجھے ورنہ ساقیؔ

میں نے سوچا تھا ہر دِل میں اُتر جاؤں گا  




 

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے