Sunday, 16 June 2019

Qurbatoom main ( Connecting in proximity )


غزل

ِقربتوں میں بھی جُدائی کے زمانے مانگے
دل وہ بے مہر  کہ رونے کے بہانے مانگے

ہم نہ ہوتے تو کسی اور کے چرچے ہوتے
خلقتِ  شہر  تو   کہنے  کو  فسانے   مانگے

یہی دل تھا کہ ترستا تھا مراسم کے لئے
اب یہی ترکِ تعلق کے بہانے مانگے

اپنا یہ حال کہ جی ہار چُکے  لُٹ بھی چُکے
اور مُحبت وہی انداز  پُرانے مانگے

زندگی ہم تیرے داغوں سے رہےشرمندہ
اور تو ہے کہ سدا آئنہ خانے مانگے

دل کسی  حال پہ قانع ہی نہیں جانِ فرازؔ
مل گئے تم بھی تو  کیا اور نہ جانے مانگے





No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے