Monday, 1 July 2019

Eshara Kar Kay ( Love signal )


غزل

باتوں باتوں میں بچھڑ نے کا اشارہ کرکے
خود بھی رُویا وہ بہت ہم سے کنارہ کرکے

سوچتا رہتا ہوں، تنہائی میں انجامِ خلوص
پھر اُسی ،، جُرمِ محبت کو ،، دوبارہ کرکے

جگمگا دی ہیں تیرے شہر کی گلیاں میں نے
اپنے ہر اشک کو ،، پلکوں پہ ستارہ کرکے

دیکھ لیتے ہیں، چلو ،، حوصلہ اپنے دِل کا
اور کُچھ روز ،، تیرے ساتھ گُزارہ کر کے

ایک ہی شہر میں رہنا ہے، مگر ملنا نہیں
دیکھتے ہیں، یہ اذیت بھی گوارہ کر کے

اعتبار ساجدؔ


No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے