Wednesday, 3 July 2019

Tum Itna jo Muskra rahay ho ( You are so smiling )


غزل

تم اِتنا جو  مُسکرا رہے ہو
کیا غم ہے جِس کو چھپا رہے ہو

آنکھوں میں نمی، ہنسی  لبوں پر
کیا حال ہے، کیا دِیکھا رہے ہو

بن جائیں گے  زہر پیتے پیتے
یہ اشک جو  پیتے جا رہے ہو

جِن زخموں کو وقت بھر چلا ہے
تم کیوں اِنہیں چھیڑ ے جا رہے ہو

ریکھاؤں کا  کھیل ہے  مُقدر
ریکھاؤں سے مات کھا رہے ہو

کیفیؔ اعظمی



No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے