Wednesday, 17 July 2019

Silsilay Wafa Kay (Chain of fame )


غزل

ہم سلسلے جو وفا کے رکھتے ہیں
تو حوصلے بھی انتہا کے رکھتے ہیں

ہم کبھی بد دُعا نہیں دیتے
ہم سلیقے دُعا  کے رکھتے ہیں

اُن کے دامن بھی جلتے دیکھے ہیں
وہ جو دامن بچا  کے رکھتے ہیں

ہم نہیں ہیں  شکست کے قائل
ہم سفینے  جلا کے رکھتے ہیں

جس کو جانا ہے وہ چلا جائے
ہم دئیے سب بجھا کے رکھتے ہیں

ہم بھی کتنے عجیب ہیں مُحسن
درد کو دل میں چُھپا کے رکھتے ہیں

مُحسن نقوی


No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے