غزل
جب تیری دُھن میں جیا کرتے
تھے
ہم بھی چُپ چاپ پھرا کرتے
تھے
آنکھوں میں پیاس ہُوا کرتی
تھی
دل میں طوفان اُٹھا
کرتے تھے
لوگ آتے تھے غزل سننے کو
ہم تیری بات
کیا کرتے تھے
کسی ویرانے میں تجھ سے مل کر
دِل میں کیا پھول
کِھلا کرتے تھے
گھر کی دیوار سجانے
کے لئے
ہم تیرا نام لکھا
کرتے تھے
وہ بھی کیا دِن تھے بُھلا
کر تجھ کو
ہم تجھے یاد کیا
کرتے تھے
جب تیرے درد سے دِل دُکھتا
تھا
ہم تیرے حق میں دُ عا کیا
کرتے تھے
کل تجھے دیکھ کر یاد
آیا
ہم سُخنور بھی ہوا کرتے تھے
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment