غزل
تیرے سوا کسی کو
پہچانتا نہیں
دِل میرا ہو کے
مری مانتا نہیں
یہ آرزو ہے دِل
کی تجھے دیکھتا رہے
مطلب ہے کیا
ہنسی کا تری جانتا نہیں
دیوانگی میں
بھول گیا اپنے آپ کو
اپنا پرایا کون
ہے پہچانتا نہیں
جب سے ہوئی تم
سے محبت تو دِل مرا
باتوں کا اب کسی
کی بُرا مانتا نہیں
مدہوش رہتا ہے
ترے جانے کے بعد بھی
کاؔوش اثر شراب
کا کیا جانتا نہیں
محمد حسین کاؔوش
No comments:
Post a Comment