غزل
قُرب کے نہ وفا
کے ہوتے ہیں
سارے جھگڑے انّا
کے ہوتے ہیں
بات نیت کی ہے
صرف ورنہ
وقت سارے دُعا کے
ہوتے ہیں
بھول جاتے ہیں
مت بُرا کہنا
لُوگ ُ پتلے
خطا کے ہوتے ہیں
وہ جو بظاہر کچھ
نہیں لگتے
اُن سے رشتے بلا
کے ہوتے ہیں
وہ ہماراہے اِس
طرح سے فیضؔ
جیسے بندے خُدا
کے ہوتے ہیں