Thursday, 16 June 2022

Qurb kay na wafa kay

غزل

قُرب کے نہ وفا کے ہوتے ہیں

سارے جھگڑے انّا کے ہوتے ہیں


بات نیت کی ہے صرف ورنہ

وقت سارے دُعا کے ہوتے ہیں


بھول جاتے ہیں مت بُرا کہنا

لُوگ ُ پتلے خطا  کے ہوتے ہیں


وہ جو بظاہر کچھ نہیں لگتے

اُن سے رشتے بلا کے ہوتے ہیں


وہ ہماراہے اِس طرح سے فیضؔ

جیسے بندے خُدا کے ہوتے ہیں 





 

Mana teri nazar main

غزل

مانا تیری نظر میں تیرا پیار ہم نہیں

کیسے کہیں کے تیرے طلبگار ہم نہیں


خُود کو جلا کر راکھ بنایا ، مٹا دیا

لُو تمہاری راہ میں  دیوار ہم نہیں


جس کو نکھارا ہم نے تمناؤں کے خون سے

گلشن میں اُس بہار کے ،،حق دار ہم نہیں


دھوکا دیا ہے خُود کو  محبت کے نام پر

کیسے کہیں کہ تیرے  گنہگار ہم نہیں


نقش لائلپوری



 

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے