Sunday, 27 August 2023

Ishq main jeet keleye

 

غزل

عشق میں جیت کے آنے کے لئے کافی ہوں

میں اکیلا ہی زمانے کے لئے کافی ہوں


ہر حقیقت کو میری خواب سمجھنے والے

میں تیری نیند اُڑانے کے لئے کافی ہوں


یہ الگ بات کے اب سوکھ چکا ہوں پھر بھی

دُھوپ کی پیاس بجھانے کے لئے کافی ہوں


بس کسی طرح میری نیند کا یہ جال کٹے

جاگ جاؤں تو جگانے کے لئے کافی ہوں


زندگی ڈھونڈتی پھرتی ہے سہارا کس کا

میں تیرا بوجھ اُٹھانے کے لئے کافی ہوں


میرے دامن میں ہیں سَو چاک مگر اے دُنیا

میں تیرے عیب چھپانے  کے لئے کافی ہوں


ایک اخبار ہوں اوقات ہی کیا ہے میری

شہر میں آگ لگانے کے لئے کافی ہوں


میرے بچوں مجھے دِل کھول کے تم خرچ کرو

میں اکیلا ہی کمانے کے لئے کافی ہوں

راحت اندوری

 


No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے