غزل
محبتوں میں دِ
کھاوے کی دوستی نہ ملا
اگر گلے نہیں
ملتا تو ہاتھ بھی نہ ملا
گھروں پہ نام تھے نام کے ساتھ عُہدے تھے
بہت تلاش
کیا کوئی آدمی نہ ملا
تمام رِشتوں کو
میں گھر پہ چھوڑ آیا تھا
پھر اِس کے بعد
مجھے کوئی اجنبی نہ ملا
خُدا کی اتنی
بڑی کائنات میں، میں نے
بس اِک شخص کو
مانگا مجھے وہی نہ ملا
بہت عجیب ہے یہ
قُر بتوں کی دوری بھی
وہ میرے ساتھ
رہا اور مجھے کبھی نہ ملا
بشیر بدر