Sunday, 20 October 2019

Thak Jata Hoon ( I am Tired )


غزل

اشک آنکھوں میں چُھپاتے ہوئے تھک جاتا ہوں
بوجھ  پانی کا اُٹھاتے ہوئے تھک جاتا ہوں

پاؤں رکھتے ہیں جو مُجھ پر اُنہیں احساس نہیں
میں نشانات مٹاتے ہوئے تھک جاتا ہوں

برف ایسی کہ  پگھلتی نہیں پانی بن کر
پیاس ایسی کہ بُجھا تے ہوئے تھک جاتا ہوں

اچھی لگتی نہیں اس درجہ شناسائی بھی
ہاتھ ہاتھوں سے ملاتے ہوئے تھک جاتا ہوں

غمگساری بھی عجب کارِ محبت ہے کہ میں!
رونے والوں کو ہنساتے ہوئے تھک جاتا ہوں

اتنی قبریں نہ بناؤ میرے اندر  مُحسنؔ
میں چراغوں کو جلاتے ہوئے تھک جاتا ہوں 



No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے