Wednesday, 30 October 2019

BayWafa Nikalti hai ( Unfaithfulness in love )


غزل

نہ دل سے آہ نہ لب سے صدا نکلتی ہے
مگر یہ بات بڑی دور  جا  نکلتی ہے

ستم تو یہ ہے کہ عہدِ ستم کے جاتے ہی
تمام خلق میری ہم نوا نکلتی ہے

وصالِ ہجر کی حسرت میں جوئے کم  مایہ
کبھی کبھی کسی صحرا میں جا نکلتی ہے

میں کیا کروں میرے قاتل نہ چاہنے پر بھی
تیرے لیے میرے دل سے دُعا  نکلتی ہے

وہ زندگی ہو کہ دُنیا فرازؔ کیا کیجیے
کہ جس سے عشق کرو بے وفا نکلتی ہے



No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے