غزل
کبھی اکیلے میں
مل کر جھنجھو ڑ دونگااُسے
جہاں جہاں سے وہ
ٹوٹا ہے جوڑ دونگا اُسے
اور مجھے وہ
چھوڑ گیا، یہ کمال ہے اُسکا
اِرادہ میں نے
کیا تھا کہ چھوڑ دونگا اُسے
پسینے بانٹتا پھرتا ہے ہر طرف سورج
کبھی جو ہاتھ لگا ! تو نچوڑ دونگا اُسے
مزا چکھا کے ہی
مانا ہوں میں بھی دُنیا کو
سمجھ رہی تھی کہ
ایسے ہی چھوڑ دونگا اُسے
راحت
اندوری
No comments:
Post a Comment