Saturday, 24 July 2021

Ye Sheshay Ye Sapnay ( The glasses, the dreams )

نظم

یہ شیشے یہ سپنےیہ رشتے یہ دھاگے

کسے کیا خبر ہے کہاں ٹوٹ جائیں


محبت کے دریا میں تنکے وفا کے

نہ جانے یہ کس موڑ پر ڈوب جائیں


عجب دل کی بستی عجب دِل کی وادی

ہر ایک موڑ موسم نئی خواہشوں کا


لگائے ہیں ہم نےبھی سپنوں کے پودے

مگر کیا بھروسہ یہاں بارشوں کا


مُرادوں کی منزل کے سپنوں میں کھوئے

محبت کی راہوں پہ ہم چل پڑے تھے


ذرا دور چل کے جب آنکھیں کھلی تو

کڑی دھوپ میں ہم اکیلے کھڑے تھے


جنہیں دِل سے چاہا جنہیں دِل سے پوجا

نظر آرہے ہیں وہی اجنبی سے


روایت ہے شاید یہ صدیوں پُرانی

شکایت نہیں ہے کوئی زندگی سے




 

Tuesday, 20 July 2021

Khawab ki tarah ( What a dream )


 غزل

خواب کی طرح بکھر جانے کو جی چاہتا ہے

ایسی تنہائی کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے


گھر کی وحشت سے لرزتا ہوں مگر جانے کیوں

شام ہو تی ہے تو گھر جانے کو جی چاہتا ہے


ڈوب جاؤں تو کوئی موج نشاں تک نہ بتائے

ایسی ندی میں  اُتر جانے کو جی چاہتا ہے


کبھی مل جائے تو رستے کی تھکن جاگ پڑے

ایسی منزل سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے


وہی پیما ں جو کبھی جی کو خوش آیا تھا بہت

اُسی پیماں سے مُکر جانے  کو جی چاہتا ہے


افتخار عارفؔ



 

Thursday, 15 July 2021

Jab bhi tum chaho ( Whenever you want )


غزل

جب بھی تم چاہومجھے زخم نیا دیتے ہو

بعد میں پھر مجھے، سہنے کی دُعا دیتے رہو


ٹھیک ہے سوچ سمجھ کر مجھے رُخصت کرنا

یہ نہ ہو بعد میں رُو رُو کے صدا دیتے رہو


ٹھیک ہے مان لیا ہے کہ خطا تھی میری

جیسے تم چاہو، حاضر ہوں، سزا دیتے رہو


چھوڑ جاؤگے تو رُو دھو کے سنبھل جاؤں گا

پاس رہ کے مجھے غم حد سے سوا دیتے رہو


رُوٹھ کر جو تمہیں خود ہی منا لیتا ہے

زینؔ تم اُس کو دُعا سب سے جُدا دیتے رہو





 

Sunday, 4 July 2021

Ishq hai ( There is love )


عشق ہے

دل کو لگا کہ لُٹ جانا عشق ہے

عشق میں وفا کا پیمانہ عشق ہے


یار کی گلی میں مر جانا عشق ہے

پل میں بنا دے جو دیوانہ عشق ہے


عشق بس عشق ہے کوئی بھی نہیں شرطِ وفا

ایک دیوانگی  رگ رگ میں  جنوں جلتا ہوا


خاک ہو جائے کوئی ملے یا نہ ملے

فیصلہ آپ ہی کرتا ہے  کہے عشق خُدا


سمجھو  نہیں کے افسانہ عشق ہے

جان تو یہی  تو نذرانہ عشق ہے


زندگی کیا تھی کے جینے کی طرح جی نہ سکے

غم کے جھونکے تھے جو سانسوں کی جگہ چلتے ہے


ساتھ رہ کے بھی جلاتی ہے جدائی ایسے

جیسے دیوانہ کوئی عشق کی آتش میں جلے


بس میں نہ ہو جو کر جانا عشق ہے

جا کے اُدھر سے لوٹ آنا عشق ہے



 

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...