Thursday, 15 July 2021

Jab bhi tum chaho ( Whenever you want )


غزل

جب بھی تم چاہومجھے زخم نیا دیتے ہو

بعد میں پھر مجھے، سہنے کی دُعا دیتے رہو


ٹھیک ہے سوچ سمجھ کر مجھے رُخصت کرنا

یہ نہ ہو بعد میں رُو رُو کے صدا دیتے رہو


ٹھیک ہے مان لیا ہے کہ خطا تھی میری

جیسے تم چاہو، حاضر ہوں، سزا دیتے رہو


چھوڑ جاؤگے تو رُو دھو کے سنبھل جاؤں گا

پاس رہ کے مجھے غم حد سے سوا دیتے رہو


رُوٹھ کر جو تمہیں خود ہی منا لیتا ہے

زینؔ تم اُس کو دُعا سب سے جُدا دیتے رہو





 

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے