Thursday, 27 October 2022

Khud ko ittna samjh dar ( I understand the role)

غزل

خود کو اتنا جو ہوا دار سمجھ رکھا ہے

کیا ہمیں ریت کی دیوار سمجھ رکھا ہے


ہم نے کردار کو کپڑوں کی طرح پہنا ہے

تم نے کپڑوں ہی کو کردار  سمجھ رکھا ہے


میری سنجیدہ طبیعت پہ بھی شک ہے سب کو

بعض لوگوں نے تو بیمار سمجھ رکھا ہے


اُس کو خوداری کا کیا سبق پڑھایا جائے

بھیک کو جس نے پُرسکار  سمجھ رکھا ہے


تُو کسی دن کہیں بے موت نہ مارا جائے

تُو نے یاروں کو مددگار سمجھ رکھا ہے



 

Ja meri Jan koi aur hai (My love is someone else)

غزل

جان میری جان کوئی اور ہے

بات میری مان کوئی اور ہے


ہوگیا ہوں میں کسی کا ہمسفر

اب میری پہچان کوئی اور ہے


ناز تیرے ظلم پہ ہے آج بھی

عشق کی یہ شان کوئی اور ہے


اب عمر بھر کی جدائی کس لئے

یہ تیرا احسان کوئی اور ہے


جی رہا ہوں اب کسی کی زندگی

جسم میں انسان کوئی اور ہے


راس آئی کب رفاقت مر کے بھی

اُس کا قبرستان کوئی اور ہے



 

Wednesday, 12 October 2022

Ta Had e Nazar Tak

تا حدِ نظر تک اے دلبر

ہم تیری زیارت کرتے ہیں


تیری صورت رکھ کر پیشِ نظر

ہم اپنی عبادت کرتے ہیں


جب غور کیا میں نے اِس پر

ہر چیز جہاں میں فانی ہے


ہر شئے کی طلب کو چھوڑ کےہم

بس تم سے محبت کرتے ہیں




 

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے