غزل
جان میری جان
کوئی اور ہے
بات میری مان
کوئی اور ہے
ہوگیا ہوں میں
کسی کا ہمسفر
اب میری پہچان کوئی
اور ہے
ناز تیرے ظلم پہ
ہے آج بھی
عشق کی یہ شان کوئی
اور ہے
اب عمر بھر کی
جدائی کس لئے
یہ تیرا احسان کوئی
اور ہے
جی رہا ہوں اب
کسی کی زندگی
جسم میں انسان کوئی
اور ہے
راس آئی کب
رفاقت مر کے بھی
اُس کا قبرستان
کوئی اور ہے
No comments:
Post a Comment