Thursday, 27 October 2022

Khud ko ittna samjh dar ( I understand the role)

غزل

خود کو اتنا جو ہوا دار سمجھ رکھا ہے

کیا ہمیں ریت کی دیوار سمجھ رکھا ہے


ہم نے کردار کو کپڑوں کی طرح پہنا ہے

تم نے کپڑوں ہی کو کردار  سمجھ رکھا ہے


میری سنجیدہ طبیعت پہ بھی شک ہے سب کو

بعض لوگوں نے تو بیمار سمجھ رکھا ہے


اُس کو خوداری کا کیا سبق پڑھایا جائے

بھیک کو جس نے پُرسکار  سمجھ رکھا ہے


تُو کسی دن کہیں بے موت نہ مارا جائے

تُو نے یاروں کو مددگار سمجھ رکھا ہے



 

No comments:

Post a Comment

Zindgi Ki Kitaab ( Life Book)

زندگی کی کتاب میں خسارہ ہی خسارہ ہے ہر لمحہ ہر حساب میں  خسارہ ہی خسارہ ہے عبادت جو کرتے ہیں جنت کی چاہ میں اُ ن کے ہر ثواب میں خسارہ ...