Monday, 7 November 2022

Zara see thais pay ( A little hurt )

غزل

ذرا سی ٹھیس پہ منظر کو دو سے چار کرے

اب آئینے پہ بھلا کون اعتبار کرے


بشر کو لوٹنے کےاور سو طریقے ہیں

اُسے کہو کہ محبت کو نہ داغ دار کرے


یہی ہے آج بھی اُمت کی جیت کا نسخہ

خُدا کے دین پہ دُنیا کو اُستوار کرے


ہم ایسے گُل  پہ دل و جاں نثار کر آئے

خزاں کو اپنے تبسم سے جو بہار کرے


رہِ خلوص میں عطرِ وفا لیئے فرحانؔ

کوئی تو ہو جو ہمارا بھی انتظار کرے

فرحان عباس بابر



 

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے