غزل
ذرا سی ٹھیس پہ
منظر کو دو سے چار کرے
اب آئینے پہ
بھلا کون اعتبار کرے
بشر کو لوٹنے
کےاور سو طریقے ہیں
اُسے کہو کہ
محبت کو نہ داغ دار کرے
یہی ہے آج بھی
اُمت کی جیت کا نسخہ
خُدا کے دین پہ
دُنیا کو اُستوار کرے
ہم ایسے
گُل پہ دل و جاں نثار کر آئے
خزاں کو اپنے
تبسم سے جو بہار کرے
رہِ خلوص میں
عطرِ وفا لیئے فرحانؔ
کوئی تو ہو جو
ہمارا بھی انتظار کرے
فرحان عباس بابر
No comments:
Post a Comment