Sunday, 27 November 2022

Kashti chala raha hai ( Driving a boat )

غزل

کشتی چلا رہا ہے مگر کس ادا کے ساتھ

ہم بھی نہ ڈوب جائیں کہیں نا خُدا کے ساتھ


دِل کی طلب پڑی ہےتو آیا ہے یاد اب

کے ساتھوہ تو چلا گیا تھا کسی دِل رُبا 


جب سے چلی ہے آدم و یزداں کی داستاں

ہر با وفا کا ربط ہے اِک بے وفا کے ساتھ


پیرِ مُغاں سے ہم کو کوئی بیر تو نہیں

تھوڑا سا اِختلاف ہے مردِ خدا کے ساتھ


شیخ اور بہشت کتنے تعجب کی بات ہے

یارب یہ ظلم خُلد کی آب و ہوا کے ساتھ


پڑھتا نماز میں بھی ہوں پر اتفاق  سے

کے ساتھاُٹھتا ہوں نصف رات کو دِ ل کی صدا 


محشر کا خیر کچھ بھی نتیجہ ہو اے عدمؔ

کچھ گفتگو تو کُھل کے کریں گے خُدا  کے ساتھ


عبدالحمید عدمؔ




 

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے