اکھین
کنّے دور ہے، دل کنّے گیا نہیں
دِل
مجبور ہے، ہالے تک بُھلیا نہیں
توں
مِل ویجیں ہاں، زندگی بن ونجیں ہا
عمر
اِویں گذاری ہے، ہالے تک جیا نہیں
عادؔل
مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے
No comments:
Post a Comment