Sunday, 27 November 2022

Kashti chala raha hai ( Driving a boat )

غزل

کشتی چلا رہا ہے مگر کس ادا کے ساتھ

ہم بھی نہ ڈوب جائیں کہیں نا خُدا کے ساتھ


دِل کی طلب پڑی ہےتو آیا ہے یاد اب

کے ساتھوہ تو چلا گیا تھا کسی دِل رُبا 


جب سے چلی ہے آدم و یزداں کی داستاں

ہر با وفا کا ربط ہے اِک بے وفا کے ساتھ


پیرِ مُغاں سے ہم کو کوئی بیر تو نہیں

تھوڑا سا اِختلاف ہے مردِ خدا کے ساتھ


شیخ اور بہشت کتنے تعجب کی بات ہے

یارب یہ ظلم خُلد کی آب و ہوا کے ساتھ


پڑھتا نماز میں بھی ہوں پر اتفاق  سے

کے ساتھاُٹھتا ہوں نصف رات کو دِ ل کی صدا 


محشر کا خیر کچھ بھی نتیجہ ہو اے عدمؔ

کچھ گفتگو تو کُھل کے کریں گے خُدا  کے ساتھ


عبدالحمید عدمؔ




 

Saturday, 19 November 2022

Khak uthi hai ( The dust has risen )

خاک اُٹھتی ہے رات بھر مجھ میں

کوئی پھرتا ہے دَر بدر مجھ میں


مجھ کو مجھ میں جگہ نہیں ملتی

تو ہے موجود اِس قدر مجھ میں 





 

Muhabbat Naam hai ( Love is the name of soul )

محبت

اُسے کہنا محبت دِل کے تالے توڑ دیتی ہے

اُسے کہنا محبت    دو دِلوں کوجوڑ دیتی ہے


اُسے کہنا محبت نام ہے رُوحوں کے ملنے کا

اُسے کہنا محبت نام ہے زخموں کے سِلنے کا


اُسے کہنا محبت تو دِلوں میں روشنی بھر دے

اُسے کہنا محبت پتھروں  کو موم سا کر دے


اُسے کہنا محبت دُور ہے رَسموں رِوجوں سے

اُسے کہنا محبت ماورا تختوں سے تاجوں سے


اُسے کہنا محبت پُھول کلیاں اور خُوشبو ہے

اُسے کہنا محبت چاند تارے اور جگنوہے


اُسے کہنا محبت کا نہیں نعم البدل کوئی

اُسے کہنا محبت کا نہیں ہے ہم شکل کوئی

 

اُسے کہنا محبت پر یقیں کر لو میرے ہمدم

اُسے کہنا محبت دِل میں تم بھر لو میرے ہمدم


اُسے کہنا محبت نام ہے ساتھ جینے اور مرنے کا

اُسے کہنا محبت نام ہے دو رُوحوں کے ملنے کا




 

Tuesday, 8 November 2022

Wafain Kab Badalti Hain ( When do loyalties change?)

وفائیں کب بدلتی ہیں؟

وفا کے قید خانوں میں

سزائیں کب بدلتی ہیں؟

بدلتا دِل کا موسم ہے

ہوائیں کب بدلتی ہیں؟

میری ساری دُعائیں

تم سے ہی منسوب ہیں ہمدم

محبت ہو اگر سچی

دُعائیں کب بدلتی ہیں؟

کوئی پا کر نبھاتا ہے

کوئی کھو کر نبھاتا ہے

نئے انداز ہوتے ہیں

وفائیں کب بدلتی ہیں؟





 

Monday, 7 November 2022

Zara see thais pay ( A little hurt )

غزل

ذرا سی ٹھیس پہ منظر کو دو سے چار کرے

اب آئینے پہ بھلا کون اعتبار کرے


بشر کو لوٹنے کےاور سو طریقے ہیں

اُسے کہو کہ محبت کو نہ داغ دار کرے


یہی ہے آج بھی اُمت کی جیت کا نسخہ

خُدا کے دین پہ دُنیا کو اُستوار کرے


ہم ایسے گُل  پہ دل و جاں نثار کر آئے

خزاں کو اپنے تبسم سے جو بہار کرے


رہِ خلوص میں عطرِ وفا لیئے فرحانؔ

کوئی تو ہو جو ہمارا بھی انتظار کرے

فرحان عباس بابر



 

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے