غزل
گلی کو تیری ہم دار لاماں
سمجھتے ہیں
یہ وہ زمیں ہے جسے آسماں سمجھتے
ہیں
انہیں حرم سے غرض نہ دیر سے
کچھ کام
جو اپنا قبلہ تیرا آستاں سمجھتے
ہیں
جُدا جُدا اسیرانِ عشق کی
فریاد
نہ اُن کی میں نہ وہ میری
زُباں سمجھتے ہیں
ہمارے ساقی کو کہتے ہیں شیخ
اہلِ حرم
جو بادا نوش ہیں پیرِ مُغاں
سمجھتے ہیں
دیئے تو ترکِ محبت کے
مشوارے سب نے
مگر یہ حضرتِ بیدم کہاں
سمجھتے ہیں
No comments:
Post a Comment