Saturday, 9 March 2019

Dill kay mamlaat ( Love Affairs about heart )

غزل

دل کے معاملات سے انجان تو نہ تھا
اِس گھر کا فرد تھا کوئی مہمان تو نہ تھا

کٹ تو گیا ہے کیسے کٹا یہ نہ پوچھیے
یارو سفر حیات کا آسان تو نہ تھا

تھیں جن  کے دم سے رونقیں شہروں میں جا بسے
ورنہ ہمارا گاؤں یوں ویران  تو نہ تھا

بانہوں میں جب لیا اُسے نادان تھا ضرور
جب چھوڑ کر گیا ہمیں نادان تو نہ تھا

رسما َ ہی آ کہ پوچھتا فاروقؔ حالِ دل
کچھ ا      ِس میں اُس کی ذات کا نقصان تو نہ تھا




I was not aware of the matters of the heart
He was the family member not guest
How the journey of life I spend is don’t ask?
Friends the journey was not an easy life

Sunday, 3 March 2019

Pegham hi likh do ( Write a message )


یہ دِل اُداس ہے،کوئی پیغام ہی لکھ دو

تم اپنا نام نہ لکھو، چلو گُمنام ہی لکھ دو

چلو ہم مان لیتے ہیں سزا کے مستحق ٹہرے

کوئی انعام نہ لکھو، کوئی الزام ہی لکھ دو



Miltay nahi dekha ( Love can not meet )

غزل

بچھڑا ہے وہ اک بار تو ملتے نہیں دیکھا

اِ س زخم کو ہم نے کبھی سِلتے نہیں دیکھا

اِک بار جسے چاٹ گئی دُھوپ کی خواہش

پھر شاخ پہ اُس پھول کو کھلتے نہیں دیکھا

کانٹوں میں گھِرے پھول کو چُوم آئے گی لیکن

تتلی کے پَروں  کو کبھی چھلتے نہیں دیکھا

کس طرح میری روح ہری کر گیا آخر

وہ زہر جسے جسم میں کِھلتے نہیں دیکھا

پرویؔن شاکر




tera kheyal bhi ( You are in my thoughts )


کچھ تو ہوا بھی سرد تھی، کچھ تیرا خیال بھی

دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی

اُس کو نہ پا سکے تھے جب دِ ل کا عجب حال تھا

اَب جو پلٹ کر دیکھیے، بات تھی کچھ مُحال بھی 






Humsafar ki Talash hai ( Love partner )


کوئی انجمن ہے نگاہ میں نہ تو ہمسفر کی تلاش ہے

وہ جو لے چلے تیرے در تلک اُسی رہگذر کی تلاش ہے

میرے عشق کی   وہ داستاں، میرے پیرہن کا جو چاک ہے

میں مریضِ عشق ہوں دوستو! مجھے چارہ گر کی تلاش ہے



Saturday, 2 March 2019

Neyat e Shouq ( Passion of love )

غزل

نیتِ شوق بھر نہ جائے کہیں
تو بھی دِل سے اُتر نہ جائےکہیں

آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعد
آج کا دن گُذر نہ جائے کہیں

نہ ملا کر اُداس لوگوں  سے
حُسن تیرا بکھر نہ جائے کہیں

جی جلاتا ہوں اور سوچتا ہوں
رئیگاں یہ ہُنر  نہ جائے کہیں

آؤ کچھ دیر رُو ہی لیں ناؔصر
پھر یہ دریا اُتر نہ جائے کہیں



Gham ki Aag ( Sorrow Love flame )

غزل

اپنے ضمیر کا   بھرم رکھنا پڑتا ہے
سچ کی خاطر خود سے لڑنا پڑتا ہے

ہوتا ہے وہی جو    قسمت میں لکھا ہے
تقدیر کے سانچے میں ڈھلنا پڑتا ہے

پیار میں جینا کوئی آسان نہیں ہے
اِک  پَل میں سو بار مرنا پڑتا ہے

ملتا ہے کہیں جا کے خوشی کا اک لمحہ
برسوں  غم کی آگ میں جلنا پڑتا ہے

محبت کے سفر میں  ملتا  نہیں کچھ اور
دُکھ درد کے کانٹوں پہ  چلنا پڑتا ہے

ہوتی نہیں ختم      فراق کی گھڑیاں
ملن کے لئے ہجر سے لڑنا پڑتا ہے

اک دن مرنے کے لئے عادؔل تمام عمر
آہوں سسکیوں کے ساتھ جینا پڑتا ہے





Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے