Saturday, 2 March 2019

Gham ki Aag ( Sorrow Love flame )

غزل

اپنے ضمیر کا   بھرم رکھنا پڑتا ہے
سچ کی خاطر خود سے لڑنا پڑتا ہے

ہوتا ہے وہی جو    قسمت میں لکھا ہے
تقدیر کے سانچے میں ڈھلنا پڑتا ہے

پیار میں جینا کوئی آسان نہیں ہے
اِک  پَل میں سو بار مرنا پڑتا ہے

ملتا ہے کہیں جا کے خوشی کا اک لمحہ
برسوں  غم کی آگ میں جلنا پڑتا ہے

محبت کے سفر میں  ملتا  نہیں کچھ اور
دُکھ درد کے کانٹوں پہ  چلنا پڑتا ہے

ہوتی نہیں ختم      فراق کی گھڑیاں
ملن کے لئے ہجر سے لڑنا پڑتا ہے

اک دن مرنے کے لئے عادؔل تمام عمر
آہوں سسکیوں کے ساتھ جینا پڑتا ہے





No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے