Sunday, 3 March 2019

Miltay nahi dekha ( Love can not meet )

غزل

بچھڑا ہے وہ اک بار تو ملتے نہیں دیکھا

اِ س زخم کو ہم نے کبھی سِلتے نہیں دیکھا

اِک بار جسے چاٹ گئی دُھوپ کی خواہش

پھر شاخ پہ اُس پھول کو کھلتے نہیں دیکھا

کانٹوں میں گھِرے پھول کو چُوم آئے گی لیکن

تتلی کے پَروں  کو کبھی چھلتے نہیں دیکھا

کس طرح میری روح ہری کر گیا آخر

وہ زہر جسے جسم میں کِھلتے نہیں دیکھا

پرویؔن شاکر




No comments:

Post a Comment

Bayqarar sitara ( Stay Restless)

قطعہ ہجر کا بیقرار ستا رہ ہوں درد کی رات کا سویرا ہوں سوچتا رہتا ہوں میں یہ اکثر روشنی ہوں کہ اندھیرا ہوں عادؔل