Sunday, 17 September 2023

Piyas Darya ki (Thirsty river)




غزل

پیاس دریا کی نگاہوں سے چھپا رکھی ہے

ایک بادل سے بڑی آس لگا رکھی ہے

 

تیری آنکھوں کی کشش کیسے تجھے سمجھاؤں

ان چراغوں نے مری نیند اڑا رکھی ہے

 

کیوں نہ آ جائے مہکنے کا ہنر لفظوں کو

تیری چٹھی جو کتابوں میں چھپا رکھی ہے

 

تیری باتوں کو چھپانا نہیں آتا مجھ سے

تو نے خوشبو مرے لہجے میں بسا رکھی ہے

 

خود کو تنہا نہ سمجھ لینا نئے دیوانوں

خاک صحراؤں کی ہم نے بھی اڑا رکھی ہے


 اقبال اشہر



 

No comments:

Post a Comment

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...