Thursday, 21 September 2023

Muhabbat karnay walay ( The Lovers)


غزل

محبت  کرنے  والے  کم  نہ ہوں گے

تری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے


میں اکثر سوچتا ہوں پھول کب تک

شریک   گریۂ   شبنم   نہ   ہوں   گے


ذرا   دیر   آشنا   چشم    کرم    ہے

ستم ہی عشق میں پیہم نہ ہوں گے


دلوں کی الجھنیں بڑھتی رہیں گی

اگر  کچھ  مشورے  باہم نہ ہوں گے


زمانے  بھر  کے  غم  یا اک ترا غم

یہ غم ہوگا تو کتنے غم نہ ہوں گے


کہوں  بے  درد  کیوں  اہل جہاں کو

وہ میرے حال سے محرم نہ ہوں گے


ہمارے  دل  میں  سیل  گریہ  ہو  گا

اگر   با دیدۂ   پر نم    نہ   ہوں   گے


اگر    تو    اتفاقاً   مل    بھی   جائے

تری  فرقت  کے  صدمے  کم نہ ہوں گے


حفیظؔ ان سے میں جتنا بد گماں ہوں

وہ مجھ سے اس قدر برہم نہ ہوں گے




 

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے