Thursday, 28 February 2019
Monday, 25 February 2019
Saturday, 23 February 2019
Dill say ( True love )
غزل
تجھے میں دل سے بُھلاؤں کیسے
ہے نقش پختہ مٹاؤں کیسے
رگ رگ میں جو بس گیا ہے
جاں کو جسم سے نکالوں کیسے
تیری یادوں کے ورق سارے
کتابِ زیست سے مٹاؤ ں کیسے
تو جو نہیں گر ساتھ میرے
دِل کی محفل سجاؤں کیسے
تیری دید کو ترس رہی ہیں
میں اپنی نظر کو سمجھاؤں کیسے
تمہیں سےآباد دل ہے میرا
جو رُوٹھو عاؔدل مناؤں کیسے
عاؔدل
Friday, 22 February 2019
Shaam kay Baad ( After sunset )
غزل
آنکھ بن جاتی ہے ساون کی
گھٹا شام کے بعد
لوٹ جاتا ہے اگر کوئی خفا شام کے بعد
وہ جو ٹل جاتی رہی سر سے بلا شام کے بعد
کوئی تو تھا جو دیتا تھا
دُعا شام کے بعد
آہیں بھرتی ہے شبِ ہجر
یتیموں کی طرح
سرد ہو جاتی ہے ہر روز ہوا
شام کے بعد
شام تک قید رہا کرتے ہیں دل
کے اندر
درد ہو جاتے ہیں سارے رہا
شام کے بعد
لوگ تھک ہار کے سو جاتے ہیں
لیکن جاناں
ہم نے خوش ہو کے تیرا درد
سہا شام کے بعد
شام سے پہلے تلک لاکھ
سُلائے رکھیں
جاگ اُٹھتی ہے محبت کی انا
شام کے بعد
چاند جب رو کے ستاروں سے
گلے ملتا ہے
اک عجب رنگ کی ہوتی ہے فضا
شام کے بعد
ہم نے تنہائی سے پوچھا کہ
ملوگی کب تک
اُس نے بے چینی سے فورا کہا
شام کے بعد
میں اگر خوش بھی ہوں پھر بھی مرے سینے میں
سوگواری کوئی روتی ہے سدا شام
کے بعد
تم گئے ہو تو سیاہ رنگ کے
کپڑے پہنے
پھرتی رہتی ہے میرے گھر میں
قضا شام کے بعد
لوٹ آتی ہے میری شب کی
عبادت خالی
جانے کس عرش پہ رہتا ہے
خُدا شام کے بعد
Zaat ka hissa ( Part of your's)
غزل
تجھ سے بچھڑوں تو تیری ذات
کا حصّہ ہو جاؤں
جس سے مرتا ہوں اُسی زہر سے
اچھا ہو جاؤں
تم میرے ساتھ ہو یہ سچ تو
نہیں ہے لیکن
میں اگر جھوٹ نہ بولوں تو
اکیلا ہو جاؤں
میں تیری قید کو تسلیم تو
کرتا ہوں مگر
یہ میرے بس میں نہیں ہے
پرندہ ہو جاؤں
آدمی بن کے بھٹکنے میں مزا
آتا ہے
میں نے سوچا ہی نہیں تھا کہ
فرشتہ ہو جاؤں
وہ تو اندر کی اُداسی نے
بچایا ورنہ
اُن کی مرضی تو یہی تھی کہ
شگفتہ ہو جاؤں
احمد کمال پروازؔی
Tuesday, 19 February 2019
Gham ka Geet ( Sad Love Song )
غم کا گیت
زندگی امتحان لیتی ہے
موت سے پہلے جان لیتی ہے
رُوز جیتے ہیں رُوز مرتے
ہیں
غم کی آغوش میں پلتے ہیں
یاد کرتے ہیں تیری باتوں کو
ساتھ گزری ہوئی راتوں کو
زندگی امتحان لیتی ہے
موت سے پہلے جان لیتی ہے
کون اپنا ہے کون پرایا ہے
وقت نے ہم کو
بتایا ہے
جو کہتے تھے ہم کو جان کبھی
آج لینےوہ جان
آیا ہے
تجھ سے ملنے کی آس ہے آجا
دل میں رہنے کی پیاس ہے آجا
جب سےتم جدا ہوئے جانا ں
زندگی اپنی ،اُداس ہے آجا
زندگی امتحان لیتی ہے
موت سے پہلے جان لیتی ہے
Saturday, 16 February 2019
Thursday, 14 February 2019
Wednesday, 13 February 2019
Tuesday, 12 February 2019
Waqt nay kaye situm ( Time punishment)
غزل
وقت نے جو کیٔے ستِم
ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم
بہار بھی خزاں لگے
جب سے ہوے جدا صنم
کس کو دِکھاؤں داغِ دل
کوئی نہیں میرا
ہمدم
کانٹوں سے کو ئی گلہ نہیں
ہمیں د ئیے پھولوں نے زخم
دونوں مجھے عزیز ہیں
تیرا ِِستم
تیرا کرم
نقش ہیں دل پر میرے
آج بھی یادوں کے
قدم
یہ زندگی ہے عادؔل یا تیری
اُ لجھی ہو ئی
زُلفوں کے خَم
Monday, 11 February 2019
Haseen Lagtay ho ( Your Beautiful )
غزل
گُل
سے زیادہ حسین لگتے ہیں
جو
بھی دل کے ، مکین لگتے ہیں
جب
جوانی کی بہار آتی
ہےتو
چہرے
کِھل کر حسین لگتے ہیں
جن
سے پیار ہو جاتا ہے ہم کو
دل
کی دُنیا کے ، نگین لگتے ہیں
غم
کی چادر اُوڑھ کر کچھ لوگ
حد
سے زیادہ حسین لگتے ہیں
بانٹتے ہیں جو
خوشی سب میں
چہرے
اُن کے غمگین لگتے ہیں
جھوٹ
سے کرتے ہیں نفرت
سّچ
کے جو بھی امین لگتے ہیں
عشق
کی گلی جو رکھتے ہیں قدم
حالات
اُن کے سنگین لگتے ہیں
خونِ
دل سے لکھے ہیں عادلؔ
باب
عشق جو رنگین لگتے ہیں
Subscribe to:
Posts (Atom)
Waqt kay sitam ( The tyranny of time)
غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں میرا ہمدم ...
-
غزل بے وفا سے دل لگا کر رو پڑے دل پہ ہم اِک چوٹ کھا کر رو پڑے جس نے پوچھا ہم سے بچھڑے یار کا اُس کو سینے سے لگا کر رو پڑے اپنے دِل...
-
عشق کا فلسفہ بھی عجب،عشق کا جنون بھی عجب آباد ہیں تو خوش نہیں ہیں ،برباد ہو کے شاد رہنا عا د ؔل ...
-
غزل کس طرف کو چلتی ہے اب ہوا نہیں معلوم ہاتھ اُٹھا لئے سب نے اور دُعا نہیں معلوم موسموں کے چہروں سے زردیاں نہیں جاتیں ...