Friday, 22 February 2019

Zaat ka hissa ( Part of your's)

غزل

تجھ سے بچھڑوں تو تیری ذات کا حصّہ ہو جاؤں

جس سے مرتا ہوں اُسی زہر سے اچھا ہو جاؤں

تم میرے ساتھ ہو یہ سچ تو نہیں ہے لیکن

میں اگر جھوٹ نہ بولوں تو اکیلا ہو جاؤں

میں تیری قید کو تسلیم تو کرتا ہوں مگر

یہ میرے بس میں نہیں ہے پرندہ ہو جاؤں

آدمی بن کے بھٹکنے میں مزا آتا ہے

میں نے سوچا ہی نہیں تھا کہ فرشتہ ہو جاؤں

وہ تو اندر کی اُداسی نے بچایا ورنہ

اُن کی مرضی تو یہی تھی کہ شگفتہ ہو جاؤں

احمد کمال پروازؔی



No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے