غزل
وقت نے جو کیٔے ستِم
ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم
بہار بھی خزاں لگے
جب سے ہوے جدا صنم
کس کو دِکھاؤں داغِ دل
کوئی نہیں میرا
ہمدم
کانٹوں سے کو ئی گلہ نہیں
ہمیں د ئیے پھولوں نے زخم
دونوں مجھے عزیز ہیں
تیرا ِِستم
تیرا کرم
نقش ہیں دل پر میرے
آج بھی یادوں کے
قدم
یہ زندگی ہے عادؔل یا تیری
اُ لجھی ہو ئی
زُلفوں کے خَم
No comments:
Post a Comment