Tuesday 12 February 2019

Waqt nay kaye situm ( Time punishment)

غزل

وقت نے جو کیٔے ستِم

ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم

بہار بھی خزاں لگے

جب سے ہوے جدا صنم

کس کو دِکھاؤں داغِ دل

کوئی نہیں  میرا ہمدم

کانٹوں سے کو ئی گلہ نہیں

ہمیں د ئیے پھولوں نے زخم

دونوں مجھے عزیز ہیں

تیرا ِِستم  تیرا  کرم

نقش ہیں  دل پر میرے

آج  بھی یادوں کے قدم

یہ زندگی ہے عادؔل یا تیری

اُ لجھی ہو ئی  زُلفوں کے خَم




No comments:

Post a Comment

Eid aur Khushi ( Eid Greeting)

عید آئی مگردِل  میں خُوشی نہیں آئی بعدتیرے  ہونٹوں پہ ہنسی نہیں آئی کیسے کہہ دوں  وقت بڑا قیمتی ہے عاؔدل جب تک تیری دِید کی گھڑی نہیں ...