غم کا گیت
زندگی امتحان لیتی ہے
موت سے پہلے جان لیتی ہے
رُوز جیتے ہیں رُوز مرتے
ہیں
غم کی آغوش میں پلتے ہیں
یاد کرتے ہیں تیری باتوں کو
ساتھ گزری ہوئی راتوں کو
زندگی امتحان لیتی ہے
موت سے پہلے جان لیتی ہے
کون اپنا ہے کون پرایا ہے
وقت نے ہم کو
بتایا ہے
جو کہتے تھے ہم کو جان کبھی
آج لینےوہ جان
آیا ہے
تجھ سے ملنے کی آس ہے آجا
دل میں رہنے کی پیاس ہے آجا
جب سےتم جدا ہوئے جانا ں
زندگی اپنی ،اُداس ہے آجا
زندگی امتحان لیتی ہے
موت سے پہلے جان لیتی ہے
No comments:
Post a Comment