Saturday, 23 February 2019

Dill say ( True love )


غزل

تجھے میں دل سے بُھلاؤں کیسے
ہے نقش پختہ مٹاؤں کیسے

رگ رگ میں جو بس گیا ہے
جاں کو جسم سے نکالوں کیسے

تیری یادوں کے ورق سارے
کتابِ زیست سے مٹاؤ ں کیسے

تو جو نہیں گر ساتھ میرے
دِل کی محفل سجاؤں کیسے

تیری دید کو ترس رہی ہیں
میں اپنی نظر کو سمجھاؤں کیسے

تمہیں سےآباد دل ہے میرا
جو رُوٹھو عاؔدل مناؤں کیسے

عاؔدل


No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے