غزل
یاد آوں تو بس اتنی سی عنایت کرنا
اپنے بدلے ہوئے
لہجے کی وضاحت کرنا
تم تو چاہت کا
شاہکار ہو ا کرتے تھے
کس سے سیکھا ہے
اُلفت میں ملاوٹ کرنا
ہم سزاوں کے
حقدار بنے ہیں کب سے
تم ہی کہہ دو کہ
جُرم ہے کیا محبت کرنا
تیری فُرقت میں
یہ آنکھیں ابھی تک نم ہیں
کبھی آنا میری
آنکھوں کی زیارت کرنا
No comments:
Post a Comment