Thursday, 20 August 2020

Zindgi say bari saza ( Punishment Of life )

غزل

زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں

اور کیا جُرم ہے پتہ ہی نہیں


اتنے حصوں میں بٹ گیا ہوں میں

میرے حصّے میں کچھ بچا ہی نہیں


زندگی موت تیری منزل ہے

دوسرا کوئی راستہ ہی نہیں


جس کے کارن فساد ہوتے ہیں

اُس کا کوئی اتا پتہ ہی نہیں


زندگی اب بتا کہاں جائیں

زہر بازار میں ملا ہی نہیں


سچ گھٹے یا بڑھے تو سچ نہ رہے

جھوٹ کی کوئی انتہا ہی نہیں


دھن کے ہاتھوں بکے ہیں سب قانون

اب کسی جُرم کی سزا ہی نہیں


چاہے سونے کے فریم میں جڑ دو

آئینہ جھوٹ بولتا ہی نہیں


کرشن بہاری


 

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے