Wednesday, 28 October 2020

Khat kay trashay ( Small letter clippings )


غزل


خط کے چھوٹے تراشے میں نہیں آئیں گے

غم زیادہ ہیں لفافے میں نہیں آئیں گے


ہم نہ مجنوں ہیں ،نہ فرہاد کے کچھ لگتے ہیں

ہم کسی دشت کے تماشے میں نہیں آئیں گے


مختصر وقت میں  یہ  بات نہیں ہو سکتی !

درد اِتنے ہیں خُلاصے نہیں آئیں گے


اُس کی کچھ خیر خبر ہوتو بتاؤ یارو

ہم کسی اور دِلاسے نہیں آئیں گے


جس طرح آپ نے بیمار سے رخصت لی ہے

صاف لگتا ہے جنازے نہیں آئیں گے


ظہیر احمدماہروی  



 

Sunday, 25 October 2020

Peyari Khalqat ( Lovely Creation)

غزل

باہرں پُھل توں پیاری خلقت

اندروں آری آری خلقت


ساڈیاں گلاں سِدھیاں سِدھیاں

ساڈی دُشمن ساری خلقت


کوڑے اُتے صدقے واری

سچیاں تو انکاری خلقت


لوکاں واسطے رب نوں بُھلی

خلقت اُتے طاری خلقت


کم فرحانؔ غلاماں ورگے

چاہنی اے سَرداری خلقت


فرحان عباس بابر 




 

Tuesday, 20 October 2020

Hamari Needain ( Our sleep is gone )



غزل

 ہماری نیندیں بھی اُڑ چکی ہیں ،

صنم بھی کروٹ بدل رہے  ہیں


اُدھر بھی جاگا ہے پیار دل میں،

اِدھر بھی ارمان مچل رہے  ہیں


ملا ہے جس دن سے پیار اُن کا

ہر ایک شئے ہے نثار مجھ پر


گلاب قدموں میں بچھ رہے ہیں

چراغ راہوں میں جل  رہے  ہیں


تمھاری آنکھوں میں پیار دیکھوں

تم آؤ تو میں بہار دیکھوں


تمہارے ہمراہ گھر سے نکلوں

سُنا ہے موسم بدل رہے  ہیں


امیر بن کر وہ آج آیا

تو ساتھ اُ س کے نہ چل سکے ہم


وہ اپنا لہجہ بدل رہا ہے

ہم اپنا رستہ بدل رہے  ہیں


ہماری سانسیں ٹہر گئیں تو

تمہارے دِل کو ملال کیوں ہے


یہی رہے ہیں یہی رہیں گے

بس آج ہم گھر بدل رہے  ہیں

 

شراب ایسی بھی ہے جہاں میں

جو ہوش میں آدمی کو لائے


وہ دیکھوجامِ رسولؐ پی کر

بہکنے والے سنبھل رہے  ہیں

 شبینہ ادیب




 

Sunday, 11 October 2020

Manzlain lakh kathin ( Destinations are difficult )


غزل

منزلیں لاکھ کٹھن آئیں گذر جاؤں گا

حوصلہ ہار کے بیٹھوں گا تو مر جاؤں گا


چل رہے تھے جو میرے ساتھ کہاں ہیں وہ لوگ

جو یہ کہتے تھے رستے میں بکھر جاؤں گا


دربدر  ہونے سے پہلے کبھی سوچا نہ تھا

گھر مجھے راس نہ آیا تو کدھر جاؤں گا


یاد رکھے مجھے دُنیا تیری تصویر کے ساتھ

رنگ ایسے تیری تصویر میں بھر  جاؤں گا


لاکھ روکیں یہ اندھیرے میرا رستہ لیکن

میں جدھر روشنی جائے گی اُدھر جاؤں گا


راس آئی نہ محبت مجھے ورنہ ساقیؔ

میں نے سوچا تھا ہر دِل میں اُتر جاؤں گا  




 

Monday, 5 October 2020

Sochta hoon kay wo (I wonder how innocent )

نظم

سوچتا ہوں کہ وہ کتنے معصوم تھے

کیا سے کیا ہو گئے، دیکھتے دیکھتے

میں نے پتھر سے جن کو بنایا صنم

وہ خُدا ہو گئے ، دیکھتے دیکھتے

 

حشر ہے وحشتِ دِل کی آوارگی

ہم سے پوچھو محبت کی دیوانگی

جو پتہ پوچھتے تھے کسی کا کبھی

لا پتہ ہو گئے، دیکھتے دیکھتے

 

ہم سے یہ پوچھ کے کوئی  وعدہ کرو

ایک وعدہ پہ عمریں گزر جائیں گی

یہ ہے دُنیا یہاں کتنے اہلِ وفا

بے وفا ہو گئے، دیکھتے دیکھتے

 

غیر کی بات تسلیم کیا کیجیے

اب تو خود پر بھی ہم کو بھروسہ نہیں

اپنا سایہ سمجھتے تھےجن کو کبھی

وہ جُدا ہو گئے، دیکھتے دیکھتے



 

Friday, 2 October 2020

Muhabbat rooth jai ( Let love flow )

نظم

محبت روٹھ جائے تو۔۔

اُسے بانہوں میں لے لینا۔


بہت ہی پاس کرکے تم۔

اُسے جانے نہیں دینا۔


وہ دامن چُھڑائے تو۔

اُسے تم قسم دے  دینا۔


دِلوں کے معاملات میں تو۔

خطائیں ہو ہی جاتی ہیں۔


تم اِن خطاؤں کو۔۔

بہانہ مت بنا لینا۔


محبت روٹھ جائے تو۔

اُسے جلدی منا لینا۔





 

Karb kay Lamhay (A moment of dread)

کرب کے لمحے  جب             شام کے   ساۓ               ڈھلتے                       ہیں جب پنچھی لوٹ کے آتے ہیں اک پھانس سی دل میں چبھتی...