اَب لفظ و بیاں سب ختم ہوئے
اَب لفظ وبیاں کا کام نہیں
اب عشق ہے خود پیغام اپنا
اور عشق کا کچھ پیغام نہیں
کیا کہوں کس سے کہوں
کیسے کہوں کیونکر کہوں
غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں میرا ہمدم ...
No comments:
Post a Comment