نہ تم آئے شبِ وعدہ پریشاں
رات بھر رکھا
دِیا اُمید کا میں نے جلائے
تا سحر رکھا
کوئی اُس طائرِ مجبور کی بے
چارگی دیکھے
قفس میں بھی جسے صیاد نے بے بال و پَر رکھا
زندگی کی کتاب میں خسارہ ہی خسارہ ہے ہر لمحہ ہر حساب میں خسارہ ہی خسارہ ہے عبادت جو کرتے ہیں جنت کی چاہ میں اُ ن کے ہر ثواب میں خسارہ ...
No comments:
Post a Comment