نہ تم آئے شبِ وعدہ پریشاں
رات بھر رکھا
دِیا اُمید کا میں نے جلائے
تا سحر رکھا
کوئی اُس طائرِ مجبور کی بے
چارگی دیکھے
قفس میں بھی جسے صیاد نے بے بال و پَر رکھا
مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے
No comments:
Post a Comment