Sunday, 31 March 2024

Shab-e- Intazaar ( The night of waiting)


نہ تم آئے شبِ وعدہ پریشاں رات بھر رکھا

دِیا اُمید کا میں نے جلائے تا سحر رکھا


کوئی اُس طائرِ مجبور کی بے چارگی دیکھے

قفس میں بھی جسے  صیاد نے بے بال و پَر رکھا




 

No comments:

Post a Comment

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...