Thursday, 29 August 2019

Afsanay Kahan Jatay ( Where would go stories )


غزل

نہ ملتا غم تو  بربادی کے افسانے کہاں جاتے
اگر دُنیا چمن ہوتی تو ویرانے کہاں جاتے

چلو اچھا ہوا اپنوں میں کوئی غیر تو نکلا
اگر ہوتے سبھی اپنے  تو  بیگانے کہاں جاتے

دُعا ئیں دو محبت ہم نے مٹ کر تم کو سکھلا دی
نہ جلتی شمع محفل میں تو پروانے کہاں جاتے

تم ہی نے غم کی دولت دی، بڑا احسان فرمایا
زمانے بھر کے آگے ہاتھ پھیلانے کہاں جاتے

شکیل بدایونی



Jorta hai wo ( Picking of my pieces )

غزل

ٹکڑے اُٹھا اُٹھا کے مرے جوڑتا ہے وہ
جُڑ جاؤں جب تو پھر سے مجھے توڑتا ہے وہ

اُٹھتا ہوں صبح کو تو مہکتا ہے سارا جسم
خوابوں میں ساری رات مجھے اُوڑھتا ہے وہ

ہم نے تو عشق کر کے خُدا پا لیا  مگر
جو بے ہُنر ہے سنگ سے سر پھوڑتا ہے وہ

پڑھتا  نہیں ہے صحیفہءِ دل کی داستاں
ہر رُوز اِک ورق ہی فقط موڑتا ہےوہ

اِک شخص مجھ میں یوں ہے عُبید ہ بسا ہوا
میرے لئے جگہ ہی نہیں چھوڑتا ہےوہ





Ghazal

He adds pieces to the picking
Join me when you break me again

I wake up in the morning, my whole body smells
He wakes me up all night in dreams

We have found God by love, but
The one who is useless is the one who shakes his head

Does not read the book of the heart of the book
Each day, she turns only one sheet

One such person is in my whole body
That leaves no room for me   


Wednesday, 28 August 2019

Apna nahi howa ( That's not Your)

غزل

رَنج فراقِ یار میں رُسوا نہیں ہوا
اِتنا میں چُپ ہوا کہ تماشہ نہیں ہوا

ایسا سفر ہے جس میں کوئی ہمسفر نہیں
رستہ ہے اِس طرح کا کہ دیکھا نہیں  ہوا

مشکل ہوا ہے رہنا ہمیں اِس دیار میں
برسوں یہاں رہے ہیں،یہ اپنا نہیں ہوا

ملنا تھا ایک بار اُسے پھر کہیں مُنیرؔ
ایسا میں چاہتا تھا ، پر ایسا نہیں ہوا



Wednesday, 21 August 2019

Naaz hai Dilldari Per ( consolation on heart )



غزل

دل تجھے ناز ہے جس شخص کی دلداری پر
دیکھ  اب  وہ  بھی  اُتر  آیا ہے  اداکاری  پر

میں نے  دُشمن کو جگایا تو  بہت تھا  لیکن
احتجا جاً  نہیں  جاگا میری  بیداری پر

آدمی  ،آدمی کو  کھائے چلا  جاتا ہے 
کچھ تو تحقیق کرو اِس  نئی  بیماری پر

 کبھی  اِس جرم  پہ سر کاٹ  دیئے جاتے تھے
اب  تو اِنعام  دیا جاتا  ہے غدّاری پر

تیری قُربت کا نشہ ٹوٹ رہا ہے مجھ  میں
اِس قدر سہل نہ ہو تو مری دُشواری  پر

کوئی دیکھے  بھرے  بازار کی ویرانی  کو
کچھ نہ  کچھ مفت ہے ہر شے کی خریداری پر

بس یہی وقت ہے سچ منہ سے نکل جانے دو
لوگ اُتر آئے ہیں ظا لم کی طرفداری  پر

سلیم کوثرؔ 

Friday, 16 August 2019

Jaan Laitay Hain ( I Know Your Mine )



غزل

بہت پہلے سےاُن قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیں
تجھے اے زندگی ہم دُور سے   پہچان   لیتے   ہیں


مری نظریں بھی ایسے قاتلوں کا جان و ایماں ہیں
نگاہیں ملتے ہی جو جان و ایمان لیتے ہیں


طبیعت اپنی گھبراتی ہے جب سنسان راتوں میں
ہم ایسے میں تری یادوں کی چادر تان لیتے ہیں


تجھے  گھاٹا نہ ہونے دیں گے کاروبارِ اُلفت میں
ہم اپنے سر ترا اے دوست ہر احسان  لیتے ہیں


فراقؔ اکثر بدل کر بھیس ملتا ہے کوئی کافر
کبھی ہم جان لیتے ہیں، کبھی پہچان  لیتے ہیں


فراقؔ  گورکھپوری

Friday, 2 August 2019

Yaar Apna Hai ( My love My Dear )



غزل

تو پاس بھی ہو تو دلِ بے قرار اپنا ہے
کہ ہم کو تیرا نہیں ۔ انتظار اپنا ہے

ملے کوئی بھی تیرا ذِکر چھیڑ دیتے ہیں
کہ جیسے سارا جہاں۔  رازدار  اپنا ہے

وہ دُور  ہو تو بجا، ترکِ دوستی کا خیال
وہ سامنے ہو تو ۔ کب اختیار اپنا ہے

زمانے بھر کے دُکھوں کو لگا لیا دل سے
اِس  آسرے پہ کہ اک غمگسار اپنا ہے

ادائے حُسن کی اِس بے تکلفی کے نثار
کہ جو بھی دیکھے وہ سمجھےکہ یار اپناہے

وہ خوش ادابھی سہی،جانِ مدعابھی سہی
مگر ۔فراؔز  تمہیں۔ ۔اعتبار  اپنا ہے

احمد فرازؔ


Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...