Thursday 29 August 2019

Afsanay Kahan Jatay ( Where would go stories )


غزل

نہ ملتا غم تو  بربادی کے افسانے کہاں جاتے
اگر دُنیا چمن ہوتی تو ویرانے کہاں جاتے

چلو اچھا ہوا اپنوں میں کوئی غیر تو نکلا
اگر ہوتے سبھی اپنے  تو  بیگانے کہاں جاتے

دُعا ئیں دو محبت ہم نے مٹ کر تم کو سکھلا دی
نہ جلتی شمع محفل میں تو پروانے کہاں جاتے

تم ہی نے غم کی دولت دی، بڑا احسان فرمایا
زمانے بھر کے آگے ہاتھ پھیلانے کہاں جاتے

شکیل بدایونی



No comments:

Post a Comment

Eid aur Khushi ( Eid Greeting)

عید آئی مگردِل  میں خُوشی نہیں آئی بعدتیرے  ہونٹوں پہ ہنسی نہیں آئی کیسے کہہ دوں  وقت بڑا قیمتی ہے عاؔدل جب تک تیری دِید کی گھڑی نہیں ...