Wednesday, 28 August 2019

Apna nahi howa ( That's not Your)

غزل

رَنج فراقِ یار میں رُسوا نہیں ہوا
اِتنا میں چُپ ہوا کہ تماشہ نہیں ہوا

ایسا سفر ہے جس میں کوئی ہمسفر نہیں
رستہ ہے اِس طرح کا کہ دیکھا نہیں  ہوا

مشکل ہوا ہے رہنا ہمیں اِس دیار میں
برسوں یہاں رہے ہیں،یہ اپنا نہیں ہوا

ملنا تھا ایک بار اُسے پھر کہیں مُنیرؔ
ایسا میں چاہتا تھا ، پر ایسا نہیں ہوا



No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے