غزل
تو پاس بھی ہو
تو دلِ بے قرار اپنا ہے
کہ ہم کو تیرا
نہیں ۔ انتظار اپنا ہے
ملے کوئی بھی
تیرا ذِکر چھیڑ دیتے ہیں
کہ جیسے سارا
جہاں۔ رازدار اپنا ہے
وہ دُور ہو تو بجا، ترکِ دوستی کا خیال
وہ سامنے ہو تو
۔ کب اختیار اپنا ہے
زمانے بھر کے
دُکھوں کو لگا لیا دل سے
اِس آسرے پہ کہ اک غمگسار اپنا ہے
ادائے حُسن کی
اِس بے تکلفی کے نثار
کہ جو بھی دیکھے
وہ سمجھےکہ یار اپناہے
وہ خوش ادابھی
سہی،جانِ مدعابھی سہی
مگر ۔فراؔز تمہیں۔ ۔اعتبار اپنا ہے
احمد فرازؔ
No comments:
Post a Comment