Wednesday, 8 January 2020

Apni zaat say gai ( Went from your own )


غزل

سکوں کے دِن سے، فراغت کی رات سے بھی گئے
تجھے گنوا کے ، بھری کائنات سے بھی گئے

جدا ہوئے تھے، مگر دل کبھی نہ ٹوٹا تھا
خفا ہوئے، تو تیرے التفات سے بھی گئے

چلے تو نیل کی گہرائیاں تھیں آنکھیں  میں
پلٹ کے آئے، تو موجِ فرات   سے بھی گئے

خیال تھا کہ تجھے پا کر خود کو ڈھونڈیں گے
تو مل گیا  ،تو خود اپنی ذات سے بھی گئے

بچھڑ کے خط بھی نہ لکھے، اُداس یاروں نے
کبھی کبھی کی ، ادھوری  بات  سے بھی گئے



No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے