Tuesday, 14 January 2020

Dill say uttar jai ga ( Heart will descend )


غزل

آنکھ سے دُور نہ ہو، دِل سے اُتر جائے گا
وقت کا کیا ہے گزرتا ہے، گزر جائے گا

اتنا مانوس نہ ہو خلوت ِ غم سے اپنی
تو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو  ڈر جائے گا

 ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو  اُچھالا دے دوں
میں نہیں  کوئی تو ساحل پہ اُتر جائے گا

زندگی تری عطا ہے تو یہ  جانے والا
تیری بخشش تری دہلیز پہ دھر جائے گا

ضبط  لازم ہے مگر دُکھ ہے قیامت کا فرازؔ
ظالم اب بھی نہیں روئے گا تو مر جائے گا




No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے