Saturday 19 October 2024

Dill Kabhi ( Heart matters )


غزل

دل کبھی صورتِ حالات سے باہر نہ گیا

میں کبھی محبت میں اوقات سے باہر نہ گیا


اک تو ہے کہ جہاں بھر سے تعلق تیرا

اِک میں کہ تیری ذات  سے باہر نہ گیا


سوچ کوئی  نہ تیری سوچ سے ہٹ کر سوچی

تذکرہ کوئی بھی تیری بات  سے باہر نہ گیا


مرحلہ تجھ سے جُدائی کابھی آ پہنچا ، مگر

میں ابھی  پہلی ملاقات  سے باہر نہ گیا


آؤ سورج کو بتاتے ہیں تمازت کیا ہے

چاند کیا جانے ، وہ خُود رات  سے باہر نہ گیا




 

No comments:

Post a Comment

Hall e Dill ( The heart state )

غزل کون پُرسانِ حال ہے میرا زندہ  رہنا کمال ہے میرا   تو نہیں تو تیرا خیال سہی کوئی تو ہم خیال ہے میرا   میرے اعصاب دے رہے ہیں جوا...