محبت
جن سے ہوتی ہے،اُن کی شکایت مار دیتی ہے
نفر
ت میں کو ئی نہیں مرتا، محبت مار دیتی ہے
سمجھ
آتی ہے مجھ کو لوگوں کے رویوں کی لہجوں کی
چُپ
رہتا ہوں میں عادلؔ ، شرافت مار دیتی ہے
غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں میرا ہمدم ...
No comments:
Post a Comment