مجبوری
تجھے میں بُھول
تو جاتا
مگر تیرے
تعلق سے
جو چہرے سامنے
آئے
جوراستے سامنے آئے
جو لمحے سامنے آئے
جو رشتے سامنے آئے
اُنہیں کیسے
بُھلاتا میں
تجھے کیسے
بُھلاتا میں
اعتبار ساجدؔ
زندگی کی کتاب میں خسارہ ہی خسارہ ہے ہر لمحہ ہر حساب میں خسارہ ہی خسارہ ہے عبادت جو کرتے ہیں جنت کی چاہ میں اُ ن کے ہر ثواب میں خسارہ ...
No comments:
Post a Comment