مجبوری
تجھے میں بُھول
تو جاتا
مگر تیرے
تعلق سے
جو چہرے سامنے
آئے
جوراستے سامنے آئے
جو لمحے سامنے آئے
جو رشتے سامنے آئے
اُنہیں کیسے
بُھلاتا میں
تجھے کیسے
بُھلاتا میں
اعتبار ساجدؔ
مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے
No comments:
Post a Comment