مجبوری
تجھے میں بُھول
تو جاتا
مگر تیرے
تعلق سے
جو چہرے سامنے
آئے
جوراستے سامنے آئے
جو لمحے سامنے آئے
جو رشتے سامنے آئے
اُنہیں کیسے
بُھلاتا میں
تجھے کیسے
بُھلاتا میں
اعتبار ساجدؔ
غزل کون پُرسانِ حال ہے میرا زندہ رہنا کمال ہے میرا تو نہیں تو تیرا خیال سہی کوئی تو ہم خیال ہے میرا میرے اعصاب دے رہے ہیں جوا...
No comments:
Post a Comment