Sunday, 24 November 2024
Poor seller
Wednesday, 20 November 2024
Jab Shaam ka ( Evening Shadows )
غزل
جب شا م کا سایہ ڈھلتا ہے
اک شخص مجھے یاد
آ تا ہے
بھیگیُ ر ت میں
ساون کی طرح
میر ے دل میں وہ
لہرا تا ھے
محفل ہو یا کے
تنہائی
میرے ساتھ وہ ہر
پل رہتا ہے
تیری یاد کا ہر
اِک لمحہ
میری روح کو
مہکا تا ہے
کیا بتلا ئیں
ہجر کے غم
اک درد سا دل
میں رہتا ہے
جس دن سے بچھڑا
ہے عادؔل
ہر خواب ادھورا
لگتا ہے
عادل
Sunday, 17 November 2024
Karb kay Lamhay (A moment of dread)
Ye Raat aur Tanhai (The night loneliness)
غزل
یہ رات یہ پاگل
تنہائی
تیری یاد کی
گونجے شہنائی
ہجرکے تپتے صحرا میں
تیری زلف کی
چھاؤں یاد آئی
ہونٹوں پہ تیرا
نام آیا !
ویرانے میں جیسے
بہار آئی
میرے ساتھ وہ ہر
پل رہتا ہے
محفل ہو یا کہ
تنہائی
کیسے کہوں بے
وفا تجھ کو
منظور نہیں تیری
رُسوائی
تیرے عشق نے
کیاکیا نام دیٔے
پاگل، مجنوں،
سودائی
عا د ل
Saturday, 16 November 2024
Waqt kay sitam ( The tyranny of time)
غزل
وقت نے جو کیٔے
ستِم
ٹوٹا ہے دل آنکھ
ہے نَم
بہار بھی خزاں
لگے
جب سے ہوے جدا
صنم
کس کو دِکھاؤں
داغِ دل
کوئی نہیں میرا ہمدم
کانٹوں سے کو ئی
گلہ نہیں
ہمیں د ئیے
پھولوں نے زخم
دونوں مجھے عزیز
ہیں
تیرا ِِستم تیرا کرم
نقش ہیں دل پر میرے
آج بھی یادوں کے قدم
یہ زندگی ہے
عادؔل یا تیری
اُ لجھی ہو
ئی زُلفوں کے خَم
Friday, 15 November 2024
Bayqarar sitara ( Stay Restless)
قطعہ
ہجر
کا بیقرار ستا رہ ہوں
درد
کی رات کا سویرا ہوں
سوچتا
رہتا ہوں میں یہ اکثر
روشنی
ہوں کہ اندھیرا ہوں
Sunday, 10 November 2024
Muhabat say kinara (Abandoned by love)
غزل
تو سمجھتا ہے
تیرا ہجر گوارا کر کے
بیٹھ جائیں گے
محبت سے کنارہ کر کے
خودکشی کرنے
نہیں دی تیری آنکھوں نے مجھے
لوٹ آیا ہوں میں
دریا کا نظارہ کر کے
جی تو کرتا ہے
اُسے پاؤں تلے روندنے کو
چھوڑ دیتا ہو
مقدر کا ستارہ کر کے
کرنا ہو ترکِ
تعلق تو کچھ ایسے کرنا
ہم کو تکلیف نہ
ہو ذکر تمہارا کر کے
اِس لیے اُس کو
دلاتا ہوں میں غصہ تابشؔ
تا کہ دیکھوں
میں اُسے اور بھی پیارا کر کے
تابشؔ
Friday, 1 November 2024
Hall e Dill ( The heart state )
غزل
کون پُرسانِ حال
ہے میرا
زندہ رہنا کمال ہے میرا
تو نہیں تو تیرا
خیال سہی
کوئی تو ہم خیال ہے میرا
میرے اعصاب دے
رہے ہیں جواب
حوصلہ کب نِڈھال ہے میرا
چڑھتا سورج بتا
رہا ہے مجھے
بس یہیں سے زوال
ہے میرا
سب کی نظریں
مِری نگاہ میں ہیں
کس کو کتنا خیال
ہے میرا
ساقی امروہی
Imtehaan kay baad ( After the exam )
غزل
تمام عمر ہر صبح
کی آذان کے بعد
اِک امتحان سے گذرا، اِک امتحان کے بعد
خُدا کر ے کہ
کہیں اور گردشِ تقدیر
کسی کا گھر نہ اُجاڑے مِرے مکان کے بعد
دَھرا ہی کیا ہے
مِرے پاس نذر کرنے کو
تیرے حضور مِری
جان، میری جان کے بعد
یہ راز اُس پہ
کھلے گا جو خود کو پہچا نے
کہ اِک یقین کی
منزل بھی ہے گمان کے بعد
یہ جُرم کم ہے
کہ سچائی کا بھرم رکھا
سزا تو ہونی تھی
مجھ کو مِرے بیان کے بعد
مِرے خُدا اِسے
اپنی امان میں رکھنا
جو بچ گیا ہے
مِرےکھیت میں لگان کے بعد
ساقی امروہی
Poor seller
مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے
-
غزل بے وفا سے دل لگا کر رو پڑے دل پہ ہم اِک چوٹ کھا کر رو پڑے جس نے پوچھا ہم سے بچھڑے یار کا اُس کو سینے سے لگا کر رو پڑے اپنے دِل...
-
عشق کا فلسفہ بھی عجب،عشق کا جنون بھی عجب آباد ہیں تو خوش نہیں ہیں ،برباد ہو کے شاد رہنا عا د ؔل ...
-
غزل کس طرف کو چلتی ہے اب ہوا نہیں معلوم ہاتھ اُٹھا لئے سب نے اور دُعا نہیں معلوم موسموں کے چہروں سے زردیاں نہیں جاتیں ...