کرب کے لمحے
جب شام کے ساۓ ڈھلتے ہیں
جب پنچھی لوٹ کے
آتے ہیں
اک پھانس سی دل میں
چبھتی ہے
اک شُور سا
دِل میں
اُٹھتا ہے
تیری
یاد کے دِیپ
جلتے
ہیں
تیری
یاد سائباں کی طرح
میرے گِرد چھائی
رہتی ہے
پہر وں تیری یاد میں اکثر
ہم خود سے لپٹ کر
روتے ہیں
جب رُو رُوکر تھک جا تے ہیں
دلِ وِیراں کی بستی میں
یَادوں کی قَندیلیں جلا تے ہیں
اَور
اُن میں کھو جاتے ہیں
عا د ؔل
No comments:
Post a Comment