Tuesday, 24 September 2019

Meri Zindgi kay sath ( With in my Life )


غزل

منسوب تھے جو لوگ میری زندگی کے ساتھ
اکثر وہی ملے ہیں بڑی  بے  رُخی کے ساتھ

یوں تو ہنس پڑا ہوں تمہا رے لیے مگر
کتنے ستارے ٹوٹ پڑے اِک ہنسی کے ساتھ

فر صت ملے تو اپنا گریباں بھی دیکھ لے
اِے دوست یوں نہ کھیل میری بے بسی کے ساتھ

مجبوریوں کی بات چلی ہے تو مئے  کہاں
ہم نے پیا ہے زہر بھی اکثر خوشی کے ساتھ

چہرے بدل بدل کے مجھے مل رہے ہیں لوگ
اِتنا بُرا سلوک  میری  سادگی  کے ساتھ

محؔسن کرم بھی ہو جس میں خلوص بھی
مجھ کو غضب کا پیار ہے اُس دُشمنی کے ساتھ

محسؔن نقوی


Sunday, 22 September 2019

Hum shikasta dill hain ( We too are heartbroken )


غزل

ہم بھی شکستہ دل ہیں پریشان تم بھی ہو
اندر سے ریزہ ریزہ میری جان تم بھی ہو

ہم بھی ہیں اُجڑے ہوئے شہر کی طرح
آنکھیں بتا رہی ہیں کہ ویران تم بھی ہو

درپیش ہے ہمیں بھی کڑی دھوپ کا سفر
سائے کی آرزو میں پریشان تم بھی ہو

جیسے کسی خیال کا سایہ ہیں دو وجود
ہم بھی اگر قیاس ہیں ، امکان تم بھی ہو

مل جائیں ہم تو کیسا  سُہانا سفر کٹے
گھائل ہیں ہم بھی، سوختہ جان  تم بھی ہو



Saturday, 21 September 2019

Kissi ka kheyal thay hum bhi ( Someone thought we too )

غزل

کسی کا عشق، کسی کا خیال تھے ہم بھی
گئے دِنوں میں بہت با کمال تھے ہم بھی

ہماری کھوج میں رہتی تھیں تِتلیاں اکثر
کہ اپنے شہر کا حُسن  و جمال تھے ہم بھی

زمیں کی گود میں سر رکھ کر سو گئے آ خر
تمہارے عشق میں کتنے نِڈھال  تھے ہم بھی

ضرورتوں نے ہمارا ضمیر چاٹ لیا
وَگرنہ قائلِ رزقِ حلال تھے ہم بھی

ہم عکس عکس بکھرتے رہےاِسی دُھن میں
کہ زندگی میں کبھی لازوال تھے ہم بھی

پروین شاکر





Monday, 16 September 2019

Chand ko bulla lounga ishara kar kay ( My love glory)

غزل

تیری ہر بات محبت میں گوارہ کر کے
دِل کے بازار میں بیٹھے ہیں خسارہ کر کے

آتے جاتے ہیں کئی رنگ میرے چہرے پر
لوگ لیتے ہیں مزا ذِکر تمھارا کرکے

ایک چنگاری نظر آئی تھی بستی میں اُسے
وہ الگ ہٹ گیا آندھی کو اِشارہ کرکے

آسمانوں کی طرف پھینک دیا ہےمیں نے
چند مٹی کے چراغوں کو ستارہ کر کے

میں وہ دریا ہوں کہ ہر بوند بھنور ہے جس میں
تم نے اچھا ہی کیا مجھ سے کنارہ کرکے

مُنتظر ہوں کہ ستاروں کی ذرا آنکھ لگے
چاند کو چھت پہ بُلا لوں گا اِشارہ کرکے

راحت اندوری





Saturday, 14 September 2019

Zindgi Khak na thi ( Life was not dust )


زندگی خاک نہ تھی، خاک  اُڑاتے گُزری

تجھ سے کیا کہتے، ترے پاس جو آتے گُذری

بارہا چونک سی جاتی ہیں دھڑکن دِل کی

کس کی آواز تھی یہ کس کو بُلاتے گزری 





Muhabat ussay bhi thi (feel deep affection for )


غزل

دیکھا پلٹ کے اُس نے حسرت اُسے بھی تھی
ہم جس پہ  مٹ گئے تھے مُحبت اُسے بھی تھی

چُپ  ہوگیا تھا دیکھ کر وہ بھی اِدھر اُدھر
دُنیا سے میری طرح ، شکایت اُسے بھی تھی

یہ سوچ کر اندھیرے گلے سے لگا لیئے
راتوں کو جاگنے کی عادت اُسے بھی تھی

وہ رُ و رہا تھا مُجھ کو پریشان دیکھ کر
اُس دن حالانکہ میری ضرورت اُسے بھی تھی

اُن پتھروں کے ساتھ نبھانی پڑی اُسے
جن سے فقط مجھے نہیں، نفرت اُسے بھی تھی



Thursday, 12 September 2019

Khabar Rakhta tha ( Was aware everyone )


غزل

بے خبر  سا تھا مگر  سب کی خبر رکھتا تھا
چاہے جانے کے سبھی عیب  و ہُنر رکھتا تھا

لا تعلق  نظر آتا تھا  بظا ہر لیکن
بے نیازانہ ہر اک دل میں گُزر رکھتا تھا

اُس کی نفرت کا  بھی معیار  جدا تھا سب سے
وہ الگ اِک اندازِ نظر رکھتا تھا

بے یقینی کی فضاؤں میں بھی تھا حوصلہ مند
شب نثرادوں سے بھی اُمیدِ سحر رکھتا تھا

مشورے کرتے ہیں جو گھر کو سجانے کے لئے
اُن سے کیسے میں کہوں میں بھی گھر   رکھتا تھا

اُس کے ہر  وار کو سہتا رہا  ہنس کر مُحسنؔ
یہ تاثر نہ دیا ، میں بھی سپر  رکھتا تھا

مُحسنؔ نقوی




Monday, 2 September 2019

Malaal Thori Hai ( The grief is a little )

غزل

ملال ہے مگر  اِتنا ملال تھوڑی ہے
یہ آنکھ رونے کی شدّ ت سےلال تھوڑی ہے

بس اپنے واسطے ہی فکر مند ہیں سب لوگ
یہاں کسی کو کسی کا خیال تھوڑی ہے

پروں کو  کاٹ  دیا ہے اُڑان سے پہلے
یہ خوفِ ہجر ہے شوقِ وصال تھوڑی ہے

مزا تو تب ہےکہ  ہار کر بھی ہنستے رہو
ہمیشہ جیت  ہی جانا کمال تھوڑی ہے

لگانی پڑتی ہے ڈبکی اُبھرنے سے پہلے
غُروب ہونے کا مطلب زوال تھوڑی ہے



Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...